محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! گزشتہ دنوں اپنے علاقہ کے ایک مطب پر بیٹھا تھا‘ حکیم صاحب کے ساتھ پرانی سلام دعا ہے اس لیے اکثر ان کے پاس جاکر بیٹھ جاتا ہوں‘ گزشتہ دنوں عجیب واقعہ ہوا‘ میں مطب پر بیٹھا کہ ایک صاحب آئےحکیم صاحب نے آنے والے صاحب کا اٹھ کر استقبال کیا بندہ نے بھی حکیم صاحب کی تائید کرتے ہوئے ان صاحب کا استقبال کیا‘ معلوم ہوا کہ وہ صاحب حکیم صاحب کے دیرینہ جگری دوست ہیں۔ حکیم صاحب نے کہا آپ آج بہت عرصہ بعد ہمارے دواخانہ پر تشریف لائے ہیں؟انہوں نے کہا حکیم صاحب میں کافی دنوں سے سخت پریشان ہوں‘ اتنا کہہ کراس صاحب نے رونا شروع کردیا‘ ان کے چہرے پر سخت پریشانی کے آثار واضح طور پر نظر آرہے تھے۔ حکیم صاحب نے دوست کو حوصلہ دیا اور کہا: بھائی روئیں مت آپ مایوس نہ ہوں میرے دوست آپ تو بڑے باہمت انسان ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تمام مومنین کو مصیبت اور پریشانی کے وقت نماز پڑھنے اور صبر کرنے کا حکم دیا ہے آپ اپنا مسئلہ بیان کریں اللہ بہتری کرے گا۔انہوں نے کہا: حکیم صاحب پورا ایک ماہ ہوگیا ہے‘ میری مکمل فیملی ایک انہونی بیماری میں مبتلا ہوگئی ہے‘ہم سب کی نیند اڑ گئی ہے غضب تو یہ ہوا ہے میری ایک بیٹی میٹرک کی طالبہ ہے وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہیں۔حکیم صاحب نے کہا: ایسا کیا ہوگیا ہے خیر تو ہے پوری فیملی نے کیا ایسا کچھ کھالیا ہے جس سے نیند
اڑ گئی ہے۔اس نے کہا: حکیم صاحب ہمارے قریبی ہمسائے کے بڑے بیٹے کی شادی تھی ان لوگوں نے شادی سے دس دن پہلے ہی ساری ساری رات اونچی آواز سے گانے لگائے رکھے، ڈھول باجے کے ساتھ ساتھ ڈانس ہوتا رہا ‘منچلوں نے شور شرابا کیے رکھا، لڑکے وقفہ وقفہ سے بارود کے پٹاخے بجاتے رہے، ہمسایوں کی ان بری حرکات کی وجہ سے میری پوری فیملی کو شدید ذہنی کوفت ہوئی ۔ ہم کانوں میں انگلیاں دے کر بیٹھتے۔ساری رات عذاب میں گزرتی‘ شور کی وجہ سے سردرد‘ بے خوابی کے مریض بن گئے۔ بیٹی ان دس دنوں کی وجہ سے الگ بیمار ہے۔ اگر ان سے کچھ کہتے تو وہ لڑنے کو آتے کہ ہماری خوشیاں کیوں خراب کررہے ہو؟ چند دن کی تو بات ہے۔ کچھ نہیںہوتا۔محترم قارئین! اس شخص کی گفتگو سن کر میں ماضی میں چلا گیا کچھ عرصہ پہلے میرے ایک دوست کے بیٹے کی شادی تھی بارات بس پر جارہی تھی بس اندر اور چھت پر لوگوں کے ہجوم سے بھری ہوئی تھی پٹاخے بجانے والا سامان وافر مقدار میں بس میں پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق لڑکی والوں کے گائوں جاکر پٹاخے بجانے کی خاطر رکھ دیا گیا۔ جب بس کچھ دیر بعد فراٹے بھرتی ہوئی آبادی سے باہر سنسان جگہ پر پہنچی بس میں موجود کسی بندہ نے سگریٹ پینے کے بعد بچی ہوئی سگریٹ لاعلمی میں پٹاخے بجانے والے سامان پر پھینک دی چند سیکنڈ بعد ایک زور دار دھماکہ ہوا پوری بس کو آگ لگ گئی بس قلابازیاں کھاتی ہوئی سڑک سے نیچے گہری کھائی میں جاگری قیامت صغریٰ برپا تھی چھوٹے چھوٹے بچوں، عورتوں، مردوں کی چیخ و پکار نے آسمان سر پر اٹھالیا متعدد لوگ جل کر راکھ ہوگئے جو زندہ بچے وہ بھی شدید زخمی ہوگئے۔محترم قارئین! پاکستان میں ہم اکثر ایسے واقعات اخباروں میں پڑھتے اور لوگوں سے سنتے ہیں اس کی وجہ صرف اور صرف دین سے دوری، اللہ رب العزت کے احکامات کا سرعام مذاق اڑانا اور حضور اکرمﷺ کے طریقوں پر عمل نہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی تمام خرافات سے بچائے اور صراط مستقیم پر چلائے آمین۔(حکیم محمد صادق، مظفر گڑھ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں